خواتین کے لیے میتھی دانہ کے چند حیرت انگیز فائدے
بلیک ہیڈ کے خاتمے کے لیے
تین کھانے کے چمچ میتھی دانہ دوکپ پانی میں اُبالیں اتنا اُبالیں کہ پانی آدھ رہ جائے ۔ اب میتھی دانہ کا پیسٹ بنا لیں اور اس پیسٹ کو اپنے چہرے پر بلیک ہیڈز اور کھلے مسام پر لگا لیں ۔
اسے خشک ہونے دین پھر چہرے پر اسکرب کرکے اُتار لیں ۔ پہلی دفعہ کے استعمال سے آپ واضح فرق محسوس کریں گے اور روزانہ کے استعمال سے بلیک ہیڈز ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں گے۔
بال گھنے اور مضبوط
میتھی دانہ کے پانی کو بالوں کی جڑوں میں لگالیں اور پوری رات لگا رہنے دیں ۔ صبح نیم گرم پانی دھو لیں ۔ ا س سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں اور بال گھنے ہوتے ہیں ۔
مزید پڑھیں : بال لمبے اور گھنے کرنے کا سب سے آسان ٹوٹکہ
میتھی دانہ کے فوائد اور خواتین کی صحت کو بہتر کرنے کے لیے اس کا استعمال صدیوں سے چلا آرہا ہے ۔میتھی دانہ ہارمونزکی ترتیب کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بہترین دوائی کے طور پر مانا جاتا ہے اور بہت سی خواتین اسے استعمال بھی کرتی ہے ۔ ذیل میں ہم کچھ ایسے گھریلونسخے بتار رہے ہیں جن پر عمل کرکے خواتین ان مسائل سے نجات پا سکتی ہیں
ہارمونز کی بے ترتیبی
ایک چائے کا چمچ میتھی دانہ ایک کپ پانی میں اُبال کر پینے سے ہارمونز کی بے ترتیبی درست ہوجاتی ہے ۔ اس چائے کو دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ہارمونز کی ترتیب کے لیے یہ چائے جادوئی طرح سے کام کرتی ہے
اسٹریس اور پریشانی کا علاج
اگر آپ مسلسل پریشان ہیں اور آپ کو بہت زیادہ ذہنی تناؤ رہتا ہے تو اس نسخے پر عمل کرکے آپ اپنا اسٹریس لیول کم کرسکتی ہیں ۔اس کے لیے میتھی دانہ ، لیموں کا رس، شہد ، تلسی کے چند پتے اور ایک دار چینی کا ٹکڑا ایک کپ پانی میں اُبال کر ٹھنڈا کرکے پی لیں ۔اسٹریس لیول میں ضرور کمی آئے گی
ماہواری کے درد میں کمی Periods
ایک چٹکی میتھی دانہ ایک گلاس نیم گرم پانی کے ساتھ پینے سے ماہواری کے درد سے نجات مل سکتی ہے ۔ ایام مخصوصہ سے دو یا تین دن پہلے بھی اگر اس نسخہ پر عمل کیا جائے تو پیریڈز ماہواری کی وجہ سے ہونے والی دوسری پریشانیوں سے بھی چھٹکارا مل سکتا ہے
نئی ماؤں کے لیے
میتھی دانہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے بہت مفید ہے ۔ اس کے علاوہ ڈیلیوری کے بعد ہونے والی کمزوری میں بھی میتھی دانے کے استعمال سے بہت افاقہ ہوتا ہے ۔ یہ ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے ۔میتھی دانہ ہرطرح سے خواتین کے لیے بہترین ہے۔
No comments:
Post a Comment